قوم اور زبان کی اہمیت کے بارے قرآنِ پاک کیا کہتا ہے؟

قوم اور زبان کی اہمیت کے بارے قرآنِ پاک کیا کہتا ہے؟
حضرت محمد ﷺ سے پہلے جتنے بھی نبی الله تعالیٰ نے بھیجے انہیں کسی مخصوص قوم کی طرف بھیجا گیا لیکن حضرت محمد ﷺ کو الله تعالیٰ نے نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔

(اے محمدﷺ) ہم نے تجھے تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے (107-21) ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) رسول بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے۔ (78-40) اور ہم نے ہررسول کو اس کی قوم کی زبان میں پیغام دے کر بھیجا تاکہ انہیں (احکام الله) کھول کھول کر بتا دے۔ (4-14)

اس لیے قیامت تک کے لیے حضرت محمد ﷺ ہی نبی ہیں۔ قرآنِ پاک آخری کتاب ہے۔ ہم حضرت محمد ﷺ کے امتی اور آخری امت ہیں۔

الله تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔ اس لیے جتنی بھی قومیں تھہیں یا ہیں ' حضرت محمد ﷺ سب کے نبی تھے ' نبی ہیں اور قیامت تک نبی رہیں گے۔

حضرت محمد ﷺ کی زبان عربی تھی اس لیے الله تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کی زبان میں ہی حضرت محمد ﷺ کو کتاب دی۔

قرآنِ پاک میں الله تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں؛

لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور الله کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ (13-49)

ہم نے ہررسول کو اس کی قوم کی زبان میں پیغام دے کر بھیجا تاکہ انہیں (احکام الله) کھول کھول کر بتا دے۔ (4-14) اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان نازل کیا ہے۔(37-13) کہ ہم نے اس کو قرآن عربی بنایا ہے تاکہ تم سمجھو۔ (3-43)

اور یہ قرآن (خدائے) رب العالمین کا اُتارا ہوا ہے۔ (192-26) اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اُترا ہے۔ (193-26) (یعنی اس نے) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو۔ (194-26) اور (القا بھی) فصیح عربی زبان میں (کیا ہے)۔ (195-26)

ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔(2-12) اور اسی طرح ہم نے وحی کیا ہے تمہارے پاس قرآن عربی تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ (7-42) اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ (44-41)

اسی لیے ہم نے یہ قرآن عربی نازل کیا ہے۔ (113-20) ایسی کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں۔ (3-41) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسی کی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو ڈرائے۔ اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنائے۔ (12-46)

الله تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔ اس لیے جتنی بھی قومیں تھیں یا ہیں ' حضرت محمد ﷺ عربی قوم کے علاوہ ان تمام قوموں کے بھی نبی تھے ' نبی ہیں اور قیامت تک نبی رہیں گے۔ اس لیے الله تعالیٰ کے ولیوں کا کام ہے کہ الله تعالیٰ کی طرف سے حضرت محمد ﷺ کو دیے جانے والے پیغام کو ' جو کہ قرآنِ پاک میں موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا ' اس پیغام کو الله تعالیٰ کے ولی ہر قوم کو اس قوم کی زبان میں سمجھائیں۔

حضرت محمد ﷺ کی زندگی میں یہ کام صحابہء کرام انجام دیتے رہے۔ صحابہء کرام کے بعد تابعین اور تابع تابعین انجام دیتے رہے۔ اس کے بعد الله تعالیٰ کے ولیوں ' درویشوں ' صوفیوں نے انجام دینا شروع کیا اور تا قیامت ہوتا رہنا ھے۔

الله تعالیٰ کے ولیوں ' درویشوں ' صوفیوں کی پہچان یہ ہے کہ انکی باتیں سن کر یا کلام پڑہ کر قرآنِ پاک کو پڑہا جائے تو انکی باتوں کی تصدیق قرآنِ پاک کی آیات کریں تو وہ الله تعالیٰ کے ولی ' درویش ' صوفی ہیں۔ جو اپنی باتوں اور کلام کے ذریعے نوعِ انسانی کو ' انہیں کی زبان میں وہ پیغام پہنچا رہے ہوتے ہیں جو قرآنِ پاک کی صورت میں ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کو الله تعالیٰ نے آخری نبی کے طور پر دیا۔ اس لیے ہی الله تعالیٰ کے ولی ' درویش ' صوفی چاہے کسی بھی قوم کے ہوں یا کسی بھی علاقے کے ہوں ' انکی باتیں ایک جیسی ہی ہوتی ہیں' صرف زبان یا طرزِ بیان مختلف ہوتا ہے۔

Comments